بالوں کے گرنے کی وجوہات اور قدرتی علاج کی تجاویز
جانیے بالوں کے گرنے کی وجوہات اور قدرتی علاج کی تجاویز
اگر آپ بالوں کے گرنے سے پریشان ہیں تو جانیے بالوں کے گرنے کی وجوہات اور ان سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر۔ بال گرنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں بڑھاپا اور جینیات بھی بالوں کے گرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
آپ چاہے مرد ہوں یا خاتون، بالوں کا گرنا ایک بہت عام مسئلہ معلوم ہوتا ہے۔ لیکن یہ ایک شخص کو جذباتی طور پر بہت زیادہ متاثر کرتا ہے اور پھر یہی جذباتی اثر زندگی کا بڑا مسئلہ بن جاتا ہے۔
بال گرنے کی عام وجوہات:
- بالوں کے زیادہ گرنے کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جن میں ہر فرد کی اس کے طرز زندگی کے حوالے سے ذاتی یا انفرادی وجوہات بھی ہوتی ہیں۔ جبکہ موسمی وجوہات کے باعث بھی بال گرتے ہیں۔
- انفرادی وجوہات میں جینیات، یا صحت سے متعلق عوامل شامل ہو سکتے ہیں۔
- بالوں کے گرنے کی کچھ وجوہات ناقابل علاج ہیں اوران میں سرفہرست جینیاتی گنجا پن ہے۔
- اس کے علاوہ ہارمونز کی وجہ سے ہونے والا گنج پن (اینڈروئیڈ ایلوپیشیا ) جو مردوں میں عام ہے اور خواتین میں نایاب سمجھا جاتا ہے۔
- خواتین کی اکثریت میں بچے کی پیدائش کے بعد ہارمونل عدم توازن کی وجہ سے بال گرتے ہیں۔ خواتین میں بالوں کا گرنا تھائیرائیڈ کے باعث یا قدرتی ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔
- بالوں کا گرنا بعض ادویات یا کسی مرض کے علاج کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ کینسر کے علاج کے دوران کیموتھراپی اور ریڈیو تھراپی کا عمل ہے۔
- قوت مدافعت میں کمی بھی بالوں کے گرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ انھیں صرف باقاعدہ علاج سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
- ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ پچاس سال کی عمر تک پہنچنے والے تقریباً 50 فیصد مردوں اور 40 فیصد خواتین کو بال گرنے کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
- بالوں کا گرنا خاص طور پر مون سون کے موسم کے آغاز میں زیادہ ہوتا ہے۔
- انسانی سر پر موجود اوسطاً ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ بالوں میں سے تقریباً 100 بال روزانہ گرتے ہیں۔ تاہم اگر بال اس سے زیادہ گریں تو یہ تشویش کا باعث ہے۔
- بالوں کا گرنا بنیادی طور پر دو طرح کا ہوتا ہے۔ سکارنگ ایلوپیشیا، نان سکارنگ ایلوپیشیا۔
- سکارنگ ایلوپیشیا میں بالوں کی جڑیں مکمل طور پر تباہ ہوجاتی ہیں اور ان میں دوبارہ بالوں کی نشوونما رک جاتی ہے۔
- نان سکارنگ ایلوپیشیا میں جڑیں صحت مند ہوتی ہیں اس لیے بال دوبارہ نکل آنے کا امکان ہوتا ہے۔
- کچھ فنگل انفیکشن، یا سر میں خارش والی خشکی جیسے مسائل بھی بالوں کے گرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
- اگر آپ صحت کے مسائل اور ذہنی تناؤ کا شکار رہے ہوں تو بھی بال جھڑنے کا سامنا آپ کو ہو سکتا ہے۔ قابل اعتماد ذریعہ
بال کیوں گرتے ہیں؟
بال بڑھتے ہیں اور بالآخر اپنے معمول کے چکر کے حصے کے طور پر گر جاتے ہیں۔ بال کیوں گرتے ہیں؟ ہر بال کی اوسط عمر چار سال۔ ہوتی ہے۔ جب اس کی زندگی ختم ہو جاتی ہے تو یہ جھڑ جاتا ہے اور اس کی جگہ نیا بال لے لیتا ہے۔ جب بال گرنے کی مقدار بال اگنے کی مقدار سے زیادہ ہو جاتی ہے تو آٓہستہ آہستہ ہم گنجے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
ایسی صورتحال سے نمٹنے کا سوچیں ورنہ تو بالوں کے گرنے کی رفتار مزید بڑھ جائے گی۔ درحقیقت متعدد وجوہات ایسی ہوتی ہیں جن کے نتیجے میں مرد اور خواتین اپنے بالوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
زیادہ تر لوگ روزانہ ہونے والے قدرتی بالوں کے گرنے کو محسوس نہیں کرتے کیونکہ بالوں کی موٹائی اور بالوں کی لائین عام طور پر ایک جیسی رہتی ہے۔
بعض لوگوں کو بالوں کے زیادہ گرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، جو کہ کسی بنیادی حالت کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ بال گرنے کی علامات میں شامل ہو سکتے ہیں:
بالوں کے پیچ کھونا۔
نمایاں پتلا ہونا۔
کئی ممکنہ عوامل بالوں کے زیادہ گرنے کا سبب بن سکتے ہیں:
سب سے عام وجوہات میں سے ایک جینیات شامل ہے۔ 2019 کے جائزے کے مطابق، پیٹرن کا گنجا پن مردوں اور عورتوں کے 50% تک متاثر کرتا ہے۔
تجارتی مصنوعات اس قسم کے گنجے پن کو سست اور علاج کرنے میں مدد کر سکتی ہیں، اس میں مائن آکسیڈیل جیسی مصنوعات شامل ہیں۔
سب سے پہلی اور عام ترین وجہ ہے جینز یعنی فیملی ہسٹری:
مردوں میں سر کے درمیان ایک گول دائرے کی شکل میں بالوں کے غائب ہونے کی وجہ گنج پن ہے۔ درحقیقت یہ یو ٹائپ گنج پن متعدد مردوں کے جینز کا حصہ ہوتا ہے اور نسل در نسل خاندان کے لوگوں میں منتقل ہوتا رہتا ہے۔ سو اگر آٓپ کے باپ بھائی دادا وغیرہ میں گنج پن موجود ہے تو یہ اگلی نسل میں ضرور منتقل ہو گا۔
اگر آپ مرد ہیں تو آپ میں ایک ہارمون جسے ڈی ایچ ٹی کہتے ہیں، بالوں کے گرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اور زیادہ تر مردوں میں گنج پن اسی ڈی ایچ ٹی ہارمون کی وجہ سے ہوتا ہے اور مستقل اور بہت تیزی سے ہوتا ہے۔
سو نسل در نسل منتقل ہونے والی ڈی ایچ ٹی سے پیدا ہونے والی بالوں کی کمزوری بالوں کے گرنے کی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم کتنے ہی ٹوٹکے کیوں نہ آزما لیں، یہ بال گرنا نہیں روک پاتے۔
ڈی ایچ ٹی کیا ہے؟
یہ ڈی ایچ ٹی کیا ہے؟ ڈی ایچ ٹی ایک ہارمون ہے جو ایک اور ہارمون ٹیسٹیسٹرون سے بنتا ہے۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ٹیسٹیسٹرون صرف مردوں میں ہوتا ہے لیکن یہ خواتین میں بھی پایا جاتا ہے۔ اور اگر ان میں بھی ڈی ایچ ٹی کی وجہ سے بال گرنے کی فیملی ہسٹری ہے تو خواتین میں بھی بال گرنا شروع ہو سکتے ہیں۔
جب ڈی ایچ ٹی کا لیول یعنی سطح زیادہ ہو جاتی ہے تو یہ بالوں کی جڑوں میں پہنچ کر انھیں سکیڑ دیتا ہے۔ نتیجے کے طور پر ان میں دوران خون اور غذائیت ٹھیک طرح پہنچ نہیں پاتی اور بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔
اور آہستہ آہستہ بالوں کی جڑ سکڑ کر مکمل طور پر بند ہو جاتی ہے اور نئے بال نہیں اگ سکتے اور آپ مستقل طور پر گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر آپ کا ڈی ایچ ٹی نارمل سطح پر بھی ہے۔ لیکن اگر آپ کے خاندان میں گنج پن کا ایشو ہے، تب بھی بہت ممکن ہے کہ نارمل سطح والا ڈی ایچ ٹی بھی وقت سے پہلے آپ کے بال گرا دے۔
اس کے علاوہ مردوں اور خواتین میں بال گرنے کی دوسری وجوہات بھی ہوتی ہیں۔ مگر ان میں بال گرنا اکثر عارضی ہوتا ہے۔ جیسے عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کے ہلکے پن کا سامنا ہوتا ہے، اور تیس سال سے زائد عمر کے بعد بالوں کی نشوونما سست اور موٹائی کم ہونے لگتی ہے۔
بالوں کے گرنے کی کچھ اور فوری وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں:
- کیموتھراپی یا تابکاری تھراپی۔
- اسی طرح دوران حمل، بچے کی پیدائش کے وقت اور تھائرائیڈ کی شکایت کی وجہ سے ہارمونز میں تبدیلی ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں بال گر سکتے ہیں۔
- وہ خواتین جن میں اکثر آئرن کی کمی ہوجاتی ہے ان میں بھی بال گرنے لگتے ہیں۔
- بالوں کو رنگنا یا بلیچ کرنا بھی ایک وجہ ہے۔ کیونکہ بہت زیادہ کیمیکل استعمال کرنے سے بال روکھے بے جان و بے رونق ہو جاتے ہیں اور کمزور ہو کر گرنے لگتے ہیں۔
- بہت زیادہ تناؤ یعنی مینٹل سٹریس سے بھی بالوں کا گرنا بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔
- اگر آپ کے بال لمبے ہیں اور آپ انہیں سختی سے باندھتے ہیں، تو بالوں کی جڑوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے، اور گنج پن کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے۔
- ایک وجہ خشکی بھی ہے۔ بالوں میں خشکی کے نتیجے میں خارش کی تکلیف لاحق ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں بالوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ اور اس طرح عارضی طور پر بالوں سے محرومی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
- زیادہ دیر تک ہیئر ڈرائر کا استعمال۔
- شیمپو بدل بدل کر یا بہت زیادہ شیمپو استعمال کرنے سے بھی بال کمزور ہو کر جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اسی لئے خشک یا نازک بالوں کے مالک افراد کو بال کم دھونے چاہیے۔
- الکحل والی جیل لگانا بھی بالوں کو زیادہ تیزی سے گرانے کا باعث بن سکتا ہے۔
- زیادہ جارحانہ انداز میں، زور زور سے کنگھا کرنا بھی بالوں کے اکھڑنے یا ٹوٹنے کا سبب بنتا ہے۔
- تمباکو نوشی سے بھی سر میں دوران خون کی شرح کم ہوتی ہے جس سے بال ہلکے ہوتے ہیں۔
- نا مناسب غذا بھی ایک وجہ ہے۔
- جسم کے ہر حصے کی طرح بالوں کو بھی بڑھنے اور صحت مند رہنے کے لیے غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ناقص غذا بالوں کے گرنے کا باعث بنتی ہے۔
- ناشتے کو دن کی اہم ترین غذا قرار دیا جاتا ہے۔ اگر لوگ ناشتہ نہ کریں تو سر کو ایندھن نہیں ملتا تو ان کے گرنے کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔
- غذائیت کی کمی، کم پروٹین کی سطح، اور وٹامنز کی کمی بالوں کے گرنے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
سائنسدانوں نے بالوں کے گرنے اور بالوں کی دیگر تبدیلیوں کے شکار لوگوں میں درج ذیل غذائی اجزاء کی کم سطح کو پایا ہے۔
- پروٹین
- لوہا
- زنک
- وٹامن B3، یا نیاسین
- فیٹی ایسڈ
- سیلینیم
- وٹامن ڈی
- بایڈٹن
خوراک کی کمی بھی اس کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اور عوامل بھی ہو سکتے مثلاً:
- ٹوٹے ہوئے بال شافٹ۔
- بالوں کی ایک مدھم شکل۔
- جلد اور کھوپڑی کی خشکی۔
- بچوں میں ہلکے رنگ کے بال۔
متوازن غذا مضبوط، صحت مند بالوں کو فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں، ڈاکٹر سپلیمنٹس بھی لکھ سکتا ہے۔ نوعمروں پر سوشل میڈیا کے اثرات
بالوں کا گرنا، جسے ایلوپیشیا یا بال چر بھی کہا جاتا ہے:
بالوں کا گرنا جسم پر کہیں بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ زیادہ تر کھوپڑی کو متاثر کرتا ہے۔ بالوں کا گرنا، جسے ایلوپیشیا بھی کہا جاتا ہے، جسم کے بالوں کی پیداوار کے چکر میں رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔کھوپڑی میں اوسطاً، 100,000 بال ہوتے ہیں جو بڑھنے، آرام کرنے، گرنے، اور دوبارہ پیدا ہونے والے ادوار میں چکر لگاتے ہیں۔
بالوں کی نشوونما کا چکر تین مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایناجن مرحلے کے دوران بال فعال طور پر بڑھ رہے ہوتے ہیں، یہ مرحلہ برسوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ کیٹاجن مرحلے کے دوران، بال بڑھنا بند ہو جاتے ہیں اور اپنے پٹک سے الگ ہو جاتے ہیں، جلد کے نیچے کی ساخت جو بالوں کو اپنی جگہ پر رکھتی ہے۔
کیٹاجن مرحلہ تقریباً دس دن تک رہتا ہے۔ ٹیلوجن مرحلے کے دوران، پٹک دو یا تین ماہ تک آرام کرتا ہے جس سے بال غائب ہو جاتے ہیں۔ اگلا ایناجن مرحلہ اسی فولیکل میں نئے بالوں کی نشو و نما کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ اس قدرتی سائیکل کے حصے کے طور پر زیادہ تر لوگ روزانہ 50 سے 100 بالوں سے محروم ہوتے ہیں۔
اگر اس چکر میں خلل پڑتا ہے یا بالوں کے پٹک کو نقصان پہنچتا ہے تو بال دوبارہ پیدا ہونے سے زیادہ تیزی سے گرنا شروع ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بالوں کا گرنا، پیچ کی شکل میں بال گرنا، یا مجموعی طور پر پتلا ہونا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ پیٹرن گنجا پن آہستہ آہستہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہوتا ہے۔
مردوں میں بالوں کے گرنے کا پیٹرن:
مردانہ طرز کا گنجا پن بلوغت کے بعد کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے اور سالوں یا دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ یہ کھوپڑی کے اوپری حصے سے شروع ہوتا ہے اور سر کے دائرے اور اوپری حصے کے ارد گرد جاری رہتا ہے۔ اکثر کھوپڑی کی بنیاد پر بالوں کی انگوٹھی چھوڑ جاتی ہے۔ مردانہ طرز کے گنجے پن والے بہت سے مرد بالآخر گنجے ہو جاتے ہیں۔
خواتین میں بالوں کے گرنے کا پیٹرن:
خواتین میں بال آہستہ آہستہ پوری کھوپڑی پر پتلے ہوتے ہیں لیکن بالوں کی لکیر عام طور پر کم نہیں ہوتی۔ بہت سی خواتین کو عمر بڑھنے کے قدرتی حصے کے طور پر اس قسم کے بالوں کے گرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ بلوغت کے بعد کسی بھی وقت بالوں کا گرنا شروع ہو سکتا ہے۔ زنانہ طرز کے بالوں کے گرنے سے بالوں کا پیٹرن ڈرامائی طور پر پتلا ہو سکتا ہے، لیکن یہ شاذ و نادر ہی گنجا پن کا باعث بنتا ہے۔
سورج کی تیز شعاعوں سے چہرے اور جلد کی حفاظت
گرتےبالوں سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر۔
ماہرین بالوں کی بہتر نشوونما اور حفاظت کے لیے چند تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم ان مسائل سے نکلنے کے چند دن بعد بالوں کا گرنا کم ہو جائے گا۔
بال گرنے سے بچاؤ کیسے کیا جاسکتا ہے؟
اس سوال کے جواب کا انحصار آپ کے بالوں کے گرنے کی وجہ پر منحصر ہے۔ اگر تو آپ مرد ہیں اور آپ کے بال گرنے کی وجہ فیملی ہسٹری اور ڈی ایچ ٹی ہارمون ہے تو پھر کچھ ادویات اور لوشن، جن کو صرف ڈاکٹر ہی تجویز کر سکتا ہے آپ لے سکتے ہیں۔ لیکن اس میں ایک مسئلہ ہے جیسے ہی آپ دوا کا استعمال روکیں گے تو ڈی ایچ ٹی پھر اپنا اثر دکھانا شروع کر دے گا۔ سو ایسی صورت میں مستقل حل ہے ہیر ٹرانس پلانٹ۔
اگر دوسری وجوہات کی بات کریں تو ذہنی تناؤ یا مینٹل اسٹریس کا باعث بننے والی وجوہات کو زندگی سے نکالنا ہے۔ تاہم ایسا ممکن نہ ہو تو دماغی صلاحیت تیز کرنے والی مشقیں اور ورزش کو معمول بنالینا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ صبح کے وقت لمبے لمبے سانس لینے جیسی ورزشوں کو یقینی بنانے سے بھی آپ کے بالوں کے گرنے کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔
وہ خواتین و حضرات جو دھوپ اور گرد و غبار میں باہر نکلتے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بالوں کو مناسب انداز میں ڈھانپیں۔ کیونکہ دھول مٹی اور آلودگی کی چکنائی بھی بالوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
غذا کی اہمیت:
سب سے اہم کردار خوراک یعنی غذا کا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہم وہی ہوتے ہیں جو ہم کھاتے ہیں۔ سو کون سی غذائیں لی جائیں جن سے وقت سے پہلے بال گرنے کا خطرہ کم کیا جا سکے۔
کچھ غذائی جزو تحقیق کی رو سے ثابت ہیں کہ گنج پن کو روکنے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ جیسے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ جو بالوں کو گرنے سے بچانے کے لئے یہ نہایت ضروری ہے۔
متوازن غذا کا استعمال:
آپ جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا براہ راست اثر آپ کے بالوں پر ہوتا ہے۔ اس لیے اگر آپ غذا متوازن انداز میں نہیں کھاتے تو بال گرنے اور پتلے ہونے کی شکایات بڑھتی رہیں گی۔ سو بالوں کو گرنے سے بچانے کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ اپنی خوراک کا خاص خیال رکھیں۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کا حصول:
آپ اپنی خوراک میں ایسی غذا کا استعمال کریں جس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہو۔ کیوں کہ یہ باآسانی سر کی جلد تک پہنچ کر بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔ یاد رہے کہ مچھلی اور خشک میوہ جات اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ زیتون کا تیل بھی اس کا ہم ذریعہ ہے، جس کو آپ سر میں لگا بھی سکتے ہیں اور اس میں کھانے بھی پکا سکتے ہیں۔
زنک کا بہترین ذریعہ:
اسی طرح جن غذاؤں میں زنک پایا جاتا ہے، ان کا استعمال بڑھا دیں۔ کیوں کہ زنک مخصوص ہارمونز میں باقاعدگی لا کر بالوں کو گرنے سے روکتا ہے۔ پالک، مچھلی، اناج، کدو، سرسوں کا بیج، مرغی کا گوشت، پیٹھا اور خشک میوہ جات زنک کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
پروٹین سے بھرپور غذائیں:
پروٹین سے بھرپور غذائیں بھی مفید ہیں۔ دودھ، مسور کی دال، مچھلی، سفید گوشت، دہی، پنیر، لوبیا، انڈہ اور سویابین کے استعمال سے گرتے بال رک سکتے ہیں، کیوں کہ یہ پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔
آئرن سے بھرپور غذائیں:
آئرن سے بھرپور غذائیں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ انڈے کی زردی، سرخ گوشت، پتوں والی سبزیاں، خشک میوہ جات کھجور، چقندر، سیب، گاجر، ، لوبیا، مسور کی دال اور سویابین کا استعمال یقینی بنائیں کیوں کہ ان میں آئرن پایا جاتا ہے، جو بالوں کی بہترین نشوونما کے لئے نہایت ضروری ہے۔
وٹامنز سے بھرپور غذائیں:
وٹامنز میں وٹامن اے اور سی غدودوں کی رطوبت میں اضافہ کا باعث ہیں، جو بالوں کو قدرتی طور پر مضبوط بناتی ہے۔ وٹامن اے اور سی کے حصول کے لئے آلو، گاجر، پالک، پپیتا، شملہ مرچ، سٹرابری، انناس اور مالٹے کا استعمال کریں۔
جہاں تک پرہیز کا تعلق ہے تو جنک فوڈ، الکحل اور تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز آپ کے بالوں کو نئی زندگی بخش سکتا ہے۔
وٹامن بی 12 کا ٹیسٹ کروائیں:
سب سے پہلے یہ یقینی بنائیں کہ کہیں آپ خون کی کمی کا شکار تو نہیں۔
وٹامن بی 12 کی جانچ کرنی چاہیے۔ ماہرین کے مطابق وٹامن بی 12 کی کمی بھی بالوں کے گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
- پروٹین سے بھرپور غذا کھائیں۔
- ورزش کے ذریعے صحت مند طرز زندگی اپنانے کا رجحان اپنائیں۔
- تھائیرائیڈ یا خون کی کمی، وٹامن بی 12 کی کمی، یا آٹوایمون (قوت مدافعت میں کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں) کے مسائل کے لیے ٹیسٹ کیا جانا چاہیے۔
- بالوں کے لیے تیل کی مالش ضروری، جیل یا سپرے کا مسلسل استعمال خطرناک۔
- ہفتے میں کم از کم دو بار ناریل کے تیل کو نیم گرم کر کے کھوپڑی کی مالش کریں اور پھر سر دھو لیں۔
- شیمپو کو بار بار تبدیل نہیں کریں۔
- بالوں کو خشک کرنے کے لیے ہر بار ہیئر ڈرائیر کا استعمال نہ کریں۔
- دھول اور مٹی میں نکلتے وقت سر کو ڈھانپ لینا بہتر ہے تاکہ بال خشک نہ ہوں۔
- بالوں کو نہ ہی ہر وقت ڈھیلا (کھلا) چھوڑیں اور نہ انھیں کسی پونی سے سختی سے جکڑیں۔ بلکہ مناسب انداز سے انھیں گوندھے رکھنا ذیادہ بہتر ہے۔
- بار بار ہیئر سٹائل کرنا۔
- عارضی خوبصورتی کے لیے جیل یا سپرے کا مسلسل استعمال بھی بالوں کے گرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
تیل کا استعمال:
کون سا تیل بالوں کے لئے مفید ہے؟ یہ بات جان لیجیے کہ طبی طور پر تو ایسا کوئی تیل نہیں بتایا گیا ہے، لیکن زیتون کا تیل اور روغن بادام اپنی غذائیت کی وجہ سے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
کچھ لوگ اس میں پیاز اور لہسن کا رس، سیب کا سرکہ، شہد، دار چینی وغیرہ ملا کر بھی استعمال کرتے ہیں۔ یاد رکھیں، بالوں کا گرنا اگر ڈی ایچ ٹی اور فیملی ہسٹری کی وجہ سے ہے تو دنیا کا کوئی بھی تیل اس کو نہیں روک سکتا۔
بالوں کو گرنے سے روکنا بہر صورت آسان نہیں ہوتا۔ سب سے پہلے بالوں کے گرنے کی صحیح وجہ معلوم کی جائے اور اس کے مطابق علاج کیا جائے۔