صحت مند رہنے کے لیے صحت مند جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت اور ضرورت
صحت مند رہنے کے لیے جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت اور ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی فعالیت ہر عمر کے لوگوں کے لیے مفید ہے۔ یہ انھیں صحت مندانہ زندگی گزارنے میں بھرپور مدد دیتی ہے۔ جسمانی فعالیت چاہے کم ہی کیوں نہ ہو، لیکن نا ہونے سے بہتر ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ جسمانی ورزش سے انسان کے زیادہ طویل عرصہ تک جینے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ موت تو برحق ہے لیکن صحت کی حفاظت کرنے سے موت کا سبب بننے والی بیماریاں انسان کے قریب نہیں بھٹکیں گی اور انسان مرنے سے پہلے نہیں مر سکتا ہے۔
انسان کی موت کا یقیناً ایک وقت متعین ہے لیکن انسان اپنی غلطیوں سے مختلف بیماریوں مثلاً امراض قلب اور مختلف اقسام کے کینسرز کاشکار ہو کر وقت سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لئے آپ کو باقاعدہ ورزش کرنے کی ضرورت اور افادیت کا ادراک ہونا چاہیے۔ قابل اعتماد ذریعہ
آپ نہایت سادہ انداز میں سارا دن اپنے روز مرہ کے کام کاج میں متحرک ہو کر ورزش جیسی سرگرمی کر سکتے ہیں۔ دن بھر کے کام کاج کرنے سے بھی جسم سے پسینہ نکلتا ہے جس سے جسم کی زائد چربی زائل ہوتی ہے اور جسم کے تمام جوڑ مضبوط اور لچکدار ہو جاتے ہیں اس سے انسان ہشاش بشاش، صحت مند اور توانا رہتا ہے۔
صحت مند جسمانی سرگرمیوں سے مراد روز مرہ کے کام کاج اور مشاغل ہیں۔شہری زندگی کی نسبت دیہاتی زندگی بہت سخت ہوتی ہے کیونکہ دیہات کے روز مرہ کے کام کاج سخت مشقت والے ہوتے ہیں لہٰذا وہاں ورزش کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اس لیے وہاں کے لوگ تندرست اور توانا ہوتے ہیں۔
جبکہ شہری لوگوں کے کام کاج زیادہ مشقت والے نہیں ہوتے اور ویسے بھی زیادہ تر لوگوں کے پاس کام کاج کے لیے ملازم ہوتے ہیں تو وہ بلکل بھی کوئی کام نہیں کرتے اس لیے ان کو صحت مند رہنے کے لیے کسی بھی قسم کی ورزش، جسمانی سرگرمی یا مشغلے جیسا کہ باغبانی وغیرہ کی سخت ضرورت ہوتی ہےتاکہ وہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔
موسم گرما کے چہرے اور جلد پر اثرات
ماحولیات اور آب و ہوا کے زندگی پر اثرات
بالوں کی نشوونما اور قدرتی علاج کے طریقے
روزانہ کی ورزشیں اور جسمانی سرگرمیاں آپ کی صحت کو بہتر بنا تی ہے:
روزانہ کی ورزش یا جسمانی سرگرمی آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ روزانہ کی ورزش یا کوئی بھی جسمانی سرگرمی یا مشغلہ جیسے گھریلو باغبانی وغیرہ ہماری ذہنی نشوونما اور جسم کو صحت مند اور توانا بناتی ہے۔
آپ کو یہ جان کر بھی خوشگوار حیرت ہوگی کہ ورزش سے آپ کی سوچنے، سیکھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ظاہر ہے کہ اس کے ساتھ ہی ساتھ متوازن غذا بھی ضروری ہوتی ہے۔
ایسی غذاؤں سے پرہیز کیا جائے جو بیماریوں میں مبتلا کرتی ہیں، صحت مند غذاؤں ہی کا استعمال کیاجائے اور صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے اقدامات اور سرگرمیاں سرانجام دی جائیں جو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں، ان میں سب سے اہم جسمانی سرگرمیاں ہیں۔
جسمانی سرگرمیاں امراض قلب کے خطرات سے بھی محفوظ کرتی ہیں۔ آج کل دنیا بھر میں امراض قلب میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ ورزشیں دل کو مضبوط کرتی ہیں اور دوران خون کو بہتر بناتی ہیں، خون مناسب رفتار اور انداز سے رگوں میں دوڑتاہے اور جسم میں آکسیجن کی سطح بہتر رہتی ہے۔
اس سے امراض قلب کے خطرات کم سے کم تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ باقاعدہ ورزش کرنے سے بلڈپریشر بھی معمول پر رہتا ہے جبکہ خون میں چربی کی مقدار بھی نہیں بڑھتی اور یہ موٹاپے بھی سے بچاتی ہیں۔ ورزش کے دوران جسم میں ایسے کیمیکلز پیدا ہوتے ہیں جو آپ کے موڈ کو بہتر کرتے ہیں اور آپ ریلیکس محسوس کرتے ہیں۔ قابل اعتماد ذریعہ
ورزش سے سٹریس سے نمٹنے میں غیر معمولی طور پر مدد ملتی ہے۔ ڈپریشن کے خطرات بھی کم سے کم تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اس سے پٹھے اور ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ انسان مختلف قسم کے سرطان( کینسر) سے محفوظ رہتاہے۔ نیند بہتر ہوتی ہے اور انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت برقرار رہتی ہے۔
جسمانی سرگرمیوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ خون میں شوگر کی مقدار کو کم رکھتی ہے۔ انسولین کی کارکردگی بھی بہتر رہتی ہے اور ٹائپ ٹو کی ذیابیطس کے خطرات بھی کم رہتے ہیں۔
اگرخدانخواستہ آپ اس مرض کا پہلے ہی شکار ہیں تو جسمانی ورزش سے شوگر کی مقدار معمول پر آجاتی ہے۔ آپ یہ جان کر بھی حیران ہوں گے کہ ورزش تمباکو نوشی سے جان چھڑانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ سموکنگ ختم کرنے کے بعد بعض لوگوں کا وزن بڑھنا شروع ہو جاتا ہے لیکن ورزش اسے بڑھنے نہیں دیتی۔
جو لوگ جسمانی کمزوری محسوس کرتے ہیں وہ فی الفور ورزش شروع کردیں، کچھ ہی عرصہ میں ان کی صحت بحال ہو جائے گی اور جسم مضبوط اور توانا ہو گا۔
روزانہ کی ورزشیں اور صحت مند کھیل :
بہت سی ورزشیں اور جسمانی سرگرمیاں ایسی ہیں جو ہمارے لائف اسٹائل کو بھی متاثر کرتی ہیں جن کے بے شمار فائدے حاصل ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ سرگرمیاں ایسی ہوتی ہیں جو وزن کم کرتی ہیں، جسم کو مضبوط اور لچک دار بناتی ہیں اور ہماری صحت پر خوش گوار اثرات مرتب کرتی ہیں۔
معتدل ورزشوں میں تیز بھاگنا، تیراکی، ہموار یا پھر اونچائی کی جانب سائیکل چلانا، ٹینس کھیلنا، باغ میں گھاس کاٹنا، ہائیکنگ کرنا، والی بال اور باسکٹ بال کھلینا وغیرہ شامل ہیں۔
سخت ورزشوں میں جاکنگ یا تیز دوڑنا، تیزسوئمنگ کرنا، تیز سائیکل چلانا، فٹبال، رگبی، رسی کودنا، ہاکی کھیلنا اور مارشل آرٹس وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ پٹھوں کو مضبوط بنانے والی ورزشوں میں وزن اٹھانا، ایسی ورزش جس سے جسم کے وزن کو اٹھایا جاتا ہو جیسے ڈنڈ نکالنا، اٹھک بیٹھک، باغبانی کرنا، یوگا وغیرہ شامل ہیں۔
یہ سرگرمیاں ہمیں نہ صرف قدرت سے قریب کرتی ہیں بلکہ ہم جو کھاتے ہیں اس کی اضافی مقدار کو جلا دیتی ہیں اور ہمارے جسم کو فربہ، مضبوط اور توانا کرتی ہیں۔
یہاں ہم چند ایسی سرگرمیوں اور صحت کے لیے ضروری اقدام کا ذکر کررہے ہیں جو کہ بہت آسان ہیں اور آپ کو فٹ رکھنے میں نہ صرف مدد دیں گی بلکہ تروتازہ بھی رکھیں گی۔
نماز کی ادائیگی:
نماز ہماری عبادت کے ساتھ ساتھ نا صرف ہمارے جسم اور روح کی پاکیزگی اور شفاء کا باعث ہے بلکہ ایک بہترین ورزش بھی ہے۔ اگر نماز کو پوری توجہ اور اہتمام سے ادا کیا جائے تو تمام جسمانی عضاء کے لیے اس سے بہتر اور کوئی ورزش نہیں ہو سکتی۔
نماز کی ادائیگی سے خون کی سپلائی سر سے پاؤں تک پورے جسم کو پہنچتی ہے اور جسم کا ہر حصہ چاک و چوبند رہتا ہے۔ اس کی ادائیگی سے جسم کی تمام ہڈیاں اور جوڑ لچکدار اور مضبوط ہوتے ہیں، آنکھوں کی بینائی اور دماغ تیز ہو تا ہے۔
تیراکی کرنا:
تیراکی ہمارے جسم کو مکمل طور پر مضبوط اور زیادہ مجسم شکل دیتی ہے۔ یہ ہماری ٹانگوں، ہاتھوں اور پٹھوں کو متحرک رکھتی ہے، روزانہ سوئمنگ ایک گھنٹے میں 500 سے 800 کیلوریز کو جلاتی ہے اور جسم کو لچک دار بناتی ہے۔ اس لیے ہفتے میں تین دفعہ 20 منٹ کی سوئمنگ ضرور کریں۔ قابل اعتماد ذریعہ
دوڑ لگانا:
دوڑ لگانا بہت آسان اور بہت ہی اہم ایکسر سائز ہے۔ یہ نہ صرف ہماری ٹانگوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ پورے جسم کو فٹ رکھتی ہے۔ (اگر آپ کو پٹھوں اور جوڑوں کی تکلیف ہے تو جاگنگ سے پرہیز کریں۔)
سائیکلنگ کرنا:
سائیکلنگ ٹانگوں، خاص طور پر کولہوں اور رانوں کو لچکدار اور مضبوط رکھنے کا بہترین طریقہ ہے اس سے پیٹ اور کولہوں کی چربی بھی تحلیل ہوتی ہے۔ 15 منٹ کی سائیکلنگ 105 سے 225 کیلوریز کو ضائع کرنے میں مدد دیتی ہے، اور اس کا بہترین نتیجہ اسمارٹنس کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ خیال رہے سائیکلنگ کے لیے صرف گراؤنڈیا باغ کا انتخاب کیا جائے، سڑک پر سائیکلنگ حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔
یوگا کرنا:
یوگا ہمارے دماغ اور جسمانی صلاحیتوں کی صحت کا نام ہے۔ یوگا ایکسرسائز میں بہت احتیاط سے کام لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ماہر کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے، کیوں کہ کسی آسن میں تھوڑی سی غلطی آپ کو متاثر کرسکتی ہے۔
کسی ماہر کی مدد سے کی گئی یوگا ایکسرسائز ہماری صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔ یہ ہماری باڈی کو متوازن رکھتی اور اندرونی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ سٹریس کو دور کرنے کا بھی بہترین راستہ ہے۔
وزن اٹھانا(ویٹ لفٹنگ کرنا):
نئی تحقیق کے مطابق سخت ورزش کی بجائے زیادہ وزن اٹھانے سے پیٹ اور کمر کو تیزی سے کم کیا جاسکتاہے۔ امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ وزن اٹھانے کی مشق کرتے ہیں ان کاپیٹ سخت مشق کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سےکم ہوتا ہے اور مسلز مضبوط ہوتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو لوگ اپنے فارغ اوقات زیادہ تر ٹی وی دیکھنے میں گزارتے ہیں ا نکی کمر اورپیٹ میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جو کہ ماٹاپے کا باعث بنتا ہے۔
باغبانی کرنا:
باغبانی ایک زبردست مشغلہ ہے جو نا صرف انسان کی جسمانی، روحانی اور ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ گھر میں اُگنے والی بہت سی سبزیاں انسان کی کئی غذائی ضروریات کو بھی پوراکرتی ہیں۔ باغبانی ان چند مشاغل میں سے ایک ہے جو صحت کے لئے سب سے زیادہ مفید ہیں۔
ہم میں سے بہت سے لوگ سبز جگہ میں رہنے اور کام کرنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اگر ہمارے آس پاس درخت، پودے، پھول، گھاس ہوں تو ہمارا مزاج بھی بہتر رہتا ہے۔ یہ عمدہ جسمانی ورزش ہے جو وزن گھٹاتی اور صحت بڑھاتی ہے، جبکہ وزن کی زیادتی بذاتِ خود کئی بیماریوں کا پیش خیمہ ہوتی ہے۔
تاہم اگر ہم صحت کی بات کریں تو طبی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق گھر کے اندر باغبانی آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے، تناؤ میں کمی آتی ہے اورآپ کے دماغ کو تیز طرار بناتی ہے۔ محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پودوں کے ساتھ کام کرنے سے جسمانی اور نفسیاتی تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔
متوازن غذاء کا استعمال:
ورزش سائز کے بعد ہمارے جسم سے اضافی کیلوریز جل جاتی ہیں، لیکن اس کے بعد ہمیں پروٹین کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے تازہ پھلوں، سبزیوں، سارا اناج، دبلی پتلی پروٹین، میوہ جات اور صحت مند چکنائی کے ساتھ متوازن غذا کو اپنائیں۔
زیادہ پانی پینا:
زیادہ پانی پینے سے جسمانی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ اگر آپ کے جسم میں پانی کی کمی ہوگی تو آپ جسمانی طور پر فِٹ نہیں رہیں گے۔ خاص طور پر جب آپ ورزش کر رہے ہوں یا تپتی دھوپ میں ہوں تو پانی کا استعمال مسلسل کرتے رہیں۔
اگر آپ کے جسم میں 2 فیصد پانی کی کمی رہے گی تو آپ ڈی ہائیڈریشن کا شکار رہیں گے، تاہم جو لوگ ورزش کرتے ہیں ان کے جسم سے اضافی پانی یا نمکیات پسینے کے ذریعے نکل جاتا ہے۔
پانی پینے سے دماغ کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگر جسم میں ایک یا 3 فیصد پانی کی کمی ہوجائے تو آپ کے جسم میں ڈی ہائیڈریشن پیدا ہوتی ہے۔ اس کے باعث دماغ کی نشوونما پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اسی طرح ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے یادداشت پر منفی اثرات، بے چینی اور تھکاوٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پانی کی معمولی کمی انسانی رویے، یادداشت اور دماغ کی کارکردگی کو خراب کر سکتی ہے۔
مناسب نیند لینا:
اچھی صحت کے لیے مناسب نیند لینا بھی بے حد ضروری ہے۔ نیند کی کمی ذیابیطس، امراض قلب، موٹاپے اور ڈپریشن جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ نیند کی کمی حادثات کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے تو اچھی صحت کے لیے ضروری ہے کہ ہر رات 7 سے 9 گھنٹے نیند کو یقینی بنائیں۔
ورزش کے لیے بہترین وقت:
کسی بھی ورزش کو کرنے کا سب سے بہترین وقت صبح کا وقت ہے، کیوں کہ خالی پیٹ کی جانے والی ایکسرسائز زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے اور اس کے نتائج جلدسامنے آتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ اپنے آپ کو فٹ اور اسمارٹ رکھنا چاہتے ہیں تو ان میں سے کسی بھی سرگرمی کو اپناکر خود کو سلم اور اسمارٹ بنا سکتے ہیں۔
اپنے لیے وقت نکالیں:
گھر والوں اور دوستوں سے تعلق کو مضبوط بنانے کے لیے وقت نکالنے سے جسم اور ذہن دونوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ تعطیلات لینے والے افراد زیادہ لمبے عرصے تک زندہ رہتے ہیں اور ان میں امراض قلب کا خطرہ کم ہوتاہے۔