انڈے کے فوائد اور غذائی اہمیت
انڈے کے فوائد اور غذائی اہمیت سے لوگوں کی اکثریت ناواقف ہے۔ مرغی کے انڈے انسانی جسم کو توانائی فراہم کرنے اور پروٹین کے حصول کا ایک بہترین، آسان اور سستا ترین زریعہ ہیں۔
تعارف:
انڈے میں بے شمار غذائی فوائد پائے جاتے ہیں۔ انڈہ دنیا بھر کے لوگوں میں مقبول ہے جو کہ ایک مکمل غذاء سمجھا جاتا ہے۔
یہ بہت ہی کم قیمت میں آسانی سے ہر جگہ دستیاب ہوتا ہے۔ یہ پکانے میں آسان اور پروٹین سے بھر پور ہوتا ہے۔
مرغی کا انڈہ سب سے زیادہ غذائی اجزاء والی غذاؤں میں سے ایک اہم ترین غذاء ہے۔
تازہ انڈے کی شناخت:
یہ ایک فائدہ مند اور صحت بخش غذاء ہے۔ تازہ انڈہ زیادہ مفید ہوتا ہے۔ اس کی پہچان یہ ہے کہ وہ سائز میں بڑا ہو اور مرغی نے تازہ دیا ہو۔ انڈا زیادہ دیر یا دنوں کے بعد تازہ نہیں رہتا کیونکہ ہوا اسے خراب کر دیتی ہے۔
خاص کر موسم ربیع کی حرارت میں اگر اسے نمک میں رکھیں تو فاسد نہیں ہوتا۔ انڈے کی زردی انڈے کی سفیدی سے زیادہ بہتر ہو تی ہے۔
یونانی حکیم جالینوس نے آدھے پکے ہوئے( ہاف بوائلڈ) انڈے کی حد مقرر کی ہے کہ انڈے کو ابلتے ہوے پانی میں ڈالیں اور سو عدد تک شمار کریں تو اس طرح انڈا نیم پختہ یعنی آدھا پکا ہوا ہوتا ہے۔
اس کو اگر ٹھنڈے پانی میں رکھ کر ابالیں تو تین سو عدد تک شمار کریں۔ اس طرح انڈہ نیم پختہ ہو جاتا ہے اور یہ زود ہضم ہوتا ہے۔ بہت زیادہ ابالنے سے انڈہ جلدی ہضم نہیں ہوتا۔
مزاج:
مرغی کے انڈے کی زردی درجہ اول میں گرمی کی طرف مائل ہوتی ہے جبکہ سفیدی درجہ دوئم میں سرد تر ہوتی ہے۔
کچھ لوگوں کے خیال میں گرم موسم میں انڈے کھانا فائدے کی بجائے نقصان کا باعث ہو سکتے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ انڈوں کی تاثیر چونکہ گرم ہوتی ہے اس لیے ان کے کھانے سے کیل مہاسے، معدے کے امراض یا دیگر مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خیال کے پیچھے کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں بلکہ یہ ایک وہم ہے کہ گرم موسم میں انڈے نہیں کھانا چاہیئں۔ لہٰذا یہ ہر موسم میں کھائے جاسکتے ہیں۔
کچھ غذاؤں کی تاثیر ٹھنڈی اور کچھ کی گرم ہوتی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ کچھ مخصوص غذاؤں کو مخصوص موسم میں ہی کھایا جائے۔
لہٰذا غذاء کو اعتدال میں رہ کر ہی کھانا چاہیئے یہ ہی سب سے اچھی بات ہے۔ انڈوں کی تاثیر گرم ہوسکتی ہے لیکن گرمیوں میں ان سے پرہیز کرنے سے جسم کو ضروری غذائی اجزاء سے محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
گرم موسم میں 2 سے زیادہ انڈے نہیں کھانے چاہئیں ۔ قابل اعتماد ذریعہ
انڈے کی غذائیت:
ریاست ہائے متحدہ کے محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کے مطابق، 44 گرام وزنی ایک درمیانہ ابلا ہوا انڈہ درج ذیل غذائی اجزاء فراہم کر سکتا ہے۔ گاجر کھانے کے فائدے او ر اہمیت
مرغی کا انڈہ
مکمل، سخت ابلا ہوا USDA
غذائیت کی قیمت فی 100 گرام (3.5 آنس)
توانائی 647 kJ (155 kcal)
کاربوہائیڈریٹس
1.12 گرام
چربی
10.6 جی
پروٹین
12.6 جی
ٹرپٹوفن 0.153 گرام
تھرونائن 0.604 گرام
Isoleucine 0.686 g
لیوسین 1.075 گرام
لائسین 0.904 جی
میتھیونین 0.392 جی
سسٹین 0.292 جی
فینیلالینین 0.668 جی
ٹائروسین 0.513 گرام
ویلائن 0.767 گرام
ارجنائن 0.755 گرام
ہسٹیڈائن 0.298 جی
ایلانائن 0.700 گرام
ایسپارٹک ایسڈ 1.264 جی
گلوٹامک ایسڈ 1.644 جی
گلائسین 0.423 گرام
پرولین 0.501 گرام
سیرین 0.936 جی
وٹامن کی مقدار%DV†
وٹامن اے کے برابر۔ 19%149 μg
تھامین (B1) 6%0.066 ملی گرام
Riboflavin (B2) 42%0.5 ملی گرام
نیاسین (B3) 0%0.064 ملی گرام
پینٹوتھینک ایسڈ (B5) 28%1.4 ملی گرام
وٹامن B6 9%0.121 ملی گرام
فولیٹ (B9) 11%44 μg
وٹامن B12 46%1.11 μg
چولین 60%294 ملی گرام
وٹامن ڈی 15%87 IU
وٹامن ای 7%1.03 ملی گرام
وٹامن K 0%0.3 μg
معدنیات کی مقدار%DV†
کیلشیم 5%50 ملی گرام
آئرن 9%1.2 ملی گرام
میگنیشیم 3%10 ملی گرام
فاسفورس 25%172 ملی گرام
پوٹاشیم 3%126 ملی گرام
سوڈیم 8%124 ملی گرام
زنک 11%1.0 ملی گرام
دیگر اجزاء کی مقدار
پانی 75 گرام
کولیسٹرول 373 ملی گرام
صرف خوردنی حصے کے لیے۔
انکار: 12٪ (شیل)۔
امریکہ میں "بڑے” کے طور پر درجہ بندی کرنے کے لیے کافی بڑا انڈا بغیر خول کے 50 گرام انڈے دیتا ہے۔ اس سائز کے انڈے کو یورپ میں "میڈیم” اور نیوزی لینڈ میں "معیاری” کے طور پر درجہ بندی کیا جاتا ہے۔
USDA ڈیٹا بیس کے اندراج سے لنک کریں۔
یونٹس
μg = مائکروگرامس • mg = ملی گرام
IU = بین الاقوامی اکائیاں
†فیصد بالغوں کے لیے امریکی سفارشات کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً تخمینی ہیں۔
ماخذ: USDA FoodData Central
پروٹین کے حصول کا اہم ذریعہ:
انڈہ توانائی کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے۔ پروٹین انسانی جسم کے لیے ایک انتہائی اہم جز ہے جو کہ ہر طرح کے ٹشوز اور مالیکیولز بنانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ساخت اور افعال کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔
غذاء سے مناسب مقدار میں پروٹین کا حصول بہت اہم ہوتا ہے۔ انڈے اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ایک انڈے میں 6 گرام پروٹین ہوتا ہے جبکہ اس غذاء میں تمام ضروری امینو ایسڈز بھی درست مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ جسم کو پروٹین کے مکمل استعمال کے قابل بناتے ہیں۔
پروٹین کی مناسب مقدار کو جزوبدن بنانا ،جسمانی وزن میں کمی، مسلز کو بڑھانے، بلڈ پریشر کو کم کرنے، ہڈیوں کی مضبوطی اور صحت کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے۔
انڈے وٹامن اے، بی، ای اور کے کا بھی ذریعہ ہیں۔ انڈے کی سفیدی اور زردی دونوں پروٹین کے بھرپور ذرائع ہیں۔ انڈے کے خوردنی حصے کا تقریباً 12.6 فیصد پروٹین ہوتا ہے۔
ماہرین امریکیوں کے لیے 2015-2020 کے غذائی رہنما خطوط تجویز کرتے ہیں کہ 19 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بالغوں کو ان کی عمر اور جنس کے لحاظ سے ہر روز 46-56 جی پروٹین استعمال کرنا چاہیے۔ یہ ان کی یومیہ کیلوریز کا 10-35% ہونا چاہیے۔
ایک محقق نے 2018 میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ انڈوں میں اعلیٰ معیار کا پروٹین ہوتا ہے۔ انڈے کھانے سے دل کی بیماری کا امکان نہیں ہوتا۔
گوشت پروٹین کا ایک اچھا ذریعہ ہے اس میں کم صحت بخش عناصر جیسے کہ سیر شدہ چکنائی کی زیادہ مقدار ہو سکتی ہے۔
انڈوں میں کتنی کیلوریز ہوتی ہیں؟
چربی:
ایک درمیانے انڈے میں تقریباً 4.2 جی سیر شدہ چربی ہوتی ہے جس میں سے 1.4 سیر شدہ ہوتی ہے۔ انڈے میں زیادہ تر چربی غیر سیر شدہ ہوتی ہے۔ ماہرین اسے متوازن غذاء کے لیے چربی کی بہترین قسم مانتے ہیں۔
کل چربی کسی شخص کی روزانہ کیلوریز کا 25-35% بنتی ہے اور سیر شدہ چربی 10% سے کم ہونی چاہیے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص روزانہ 2,000 کیلوریز لیتا ہے اسے زیادہ سے زیادہ 22 جی سیر شدہ چکنائی استعمال کرنی چاہیے۔
تمام قسم کی چکنائیاں آپ کے لیے خراب نہیں ہوتیں۔ یہاں مزید جانیں۔
اومیگا 3 فیٹی ایسڈ:
انڈے اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بھی فراہم کرتے ہیں۔ بنیادی طور پر ”ڈی ایچ اے ڈوکوساہیکسینوک ایسڈ” کی شکل میں جو دماغی افعال اور بینائی کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
یہ فیٹی ایسڈ تیل والی مچھلیوں میں سب سے زیادہ پائے جاتے ہیں۔ انڈے ان لوگوں کے لیے متبادل ذریعہ فراہم کر سکتے ہیں جو مچھلی نہیں کھاتے۔
وٹامن ڈی:
وٹامن ڈی غذائیت کا ایک ضروری جز ہے۔ اس کی کمی نچلی سطح پر ہڈیوں کو کمزور کرنے یا ٹوٹنے کا باعث بن سکتی ہے۔ انڈوں میں قدرتی طور پر وٹامن ڈی پایا جاتا ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔
ہمارا جسم زیادہ تر وٹامن ڈی کی ضرورت کو سورج کی روشنی سے پوری کرتا ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کی وٹامن ڈی کی ضرورت غذائی ذرائع سے بھی پوری ہو جا تی ہے۔
ایک درمیانے انڈے میں تقریباً 0.9 ایم سی جی وٹامن ڈی ہوتا ہے۔ یہ تمام غذائی اجزاء انڈوں کی زردی میں پائے جاتے ہیں۔
کولیسٹرول:
ایک درمیانے انڈے میں عام طور پر 162 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے۔ ماضی میں ماہرین نے اس کی وجہ سے انڈوں کی مقدار کو محدود کرنے کی سفارش کی تھی۔ تاہم محققین کو انڈے کے استعمال اور دل کی بیماری کے خطرے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا۔
کولیسٹرول کی دو قسمیں ہیں:
کم کثافت لیپوپروٹین (LDL) اور ہائی کثافت لیپوپروٹین (HDL)۔ اچھا ایچ ڈی ایل کولیسٹرول خراب ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔ انڈوں کا استعمال HDL کولیسٹرول کے قابل اعتماد ماخذ کی سطح کو بڑھاتا ہے اور LDL کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ انڈوں میں سیر شدہ چکنائی بھی کم ہوتی ہے۔ نتیجے کے طور پر خون میں کولیسٹرول کی سطح پر ان کا اثر طبی لحاظ سے غیر معمولی ہونے کا امکان ہے۔ کولیسٹرول کو کم کرنے کے کچھ قدرتی طریقے کیا ہیں؟ یہاں معلوم کریں۔
انڈے خریدنا:
نامیاتی انڈے کھانے سے زیادہ غذائی اجزاءحاصل ہو سکتے ہیں۔
مارکیٹ میں انڈے کی مختلف اقسام ہیں بشمول
پنجرے کے ساتھ۔
پنجرے سے پاک۔
فری رینج۔
نامیاتی۔
"یو ایس ڈی اے” گریڈ کے انڈے جو انڈوں کے لیے اپنے معیار پر پورا اترتے ہیں ان کے لیے انڈوں کی درجہ بندی فری رینج کے طور پر کی گئی ہے۔
مثال کے طور پر انڈے مرغیوں کے ساتھ آنے چاہئیں۔
کھانے اور پانی تک لامحدود رسائی۔
کسی علاقے میں گھومنے پھرنے کی آزادی۔
ان کے بچھانے کے چکر کے دوران باہر تک مسلسل رسائی۔
2017ء کے ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ مرغیوں کے نامیاتی انڈوں میں اپنی خوراک کا انتخاب کرنے کی آزادی کے ساتھ پنجرے میں بند مرغیوں کے انڈوں کے مقابلے میں بعض غذائی اجزاء کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ نامیاتی انڈوں میں پروٹین، پوٹاشیم اور تانبے کی مقدار نمایاں طور پر زیادہ تھی۔
2014ء میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی میں باہر گھومنے والی مرغیوں نے ایسے انڈے پیدا کیے جن میں 3 سے 4 گنا زیادہ وٹامن ڈی 3 ہوتا ہے۔
جتنا کہ ان مرغیوں کے انڈوں سے جن کو گھر کے اندر رکھا جاتا ہے۔ محققین کا مشورہ ہے کہ مرغیوں کو آزاد گھومنے کی اجازت دینا وٹامن ڈی کے ساتھ انڈوں کو مضبوط کرنے کا بھی متبادل ہو سکتا ہے۔
انڈوں کو پکاکر کھائیں:
انڈہ ایک ورسٹائل فوڈ ہے۔ اور بہت سے لوگ ان کو تل کر، ابال کر، سکیمبل یا سینک کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انہیں خوراک میں شامل کرنا آسان ہے۔
مثال کے طور پر ابلے ہوئے یا تلے ہوئے انڈے بنانے میں آسان ہیں ان میں کوئی اضافی چکنائی نہیں ہوتی۔ مزیدار ذائقے کے لیے انڈوں پر کالی مرچ کاپاؤڈر یا سماک چھڑک کر مزہ دوبالا کیا جا سکتا ہے۔
سادہ اُبلے ہوئے انڈے ہاضمے کے مسائل والے یا کسی بیماری سے صحت یاب ہونے والے شخص کے لیے ایک اچھا ناشتہ یا کھانا ہو سکتا ہے۔
سخت ابلے ہوئے انڈے پکنک کا ایک آسان کھانا ہیں اور یہ سلاد میں اچھی طرح سے مکس بھی ہو جاتے ہیں۔
صحت بخش آملیٹ یا اسکرمبلڈ انڈے کے لیے سبزیوں کا تیل استعمال کریں اور اضافی غذائیت کے لیے پیاز، ٹماٹر، جڑی بوٹیاں، لہسن، مٹر اور (سویٹ کارن) میٹھی مکئی شامل کریں۔
صحت کےخطرات:
انڈوں کے استعمال سے صحت کو کچھ خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
بیکٹیریا:
کچے یا کم پکے ہوئے انڈوں میں بیکٹیریا ہو سکتا ہے جو انڈے کے مساموں کے ذریعے انڈوں میں داخل ہوتے ہیں۔ "یو ایس ڈی اے” کی طرف سے درجہ بندی کیے گئے تمام انڈوں کو فروخت سے پہلے جراثیم کش صفائی سے گزرنا پڑتا ہے۔
انڈوں سےالرجی:
کچھ لوگوں کو انڈے سے الرجی یا حساسیت ہوتی ہے۔ اس لیے الرجی والے شخص کو انڈے یا انڈے کی مصنوعات کے استعمال سے جان لیوا ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہذا ایسے لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے۔
پکی ہوئی اشیا میں اکثر انڈے ہوتے ہیں لہٰذا الرجی والے لوگوں کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ممکنہ طور پر پاؤڈر اور اجزاء کی فہرست کو احتیاط سے چیک کرلیں۔
الرجی والے شخص کو یہ بھی نوٹ کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہےکہ آیا کوئی پروڈکٹ ایسی تو نہیں بنائی گئی جس میں انڈے استعمال کیے گئے ہوں کیونکہ اکثر یہ کچھ لوگوں میں شدید رد عمل کا باعث بن سکتےہیں۔
پاسچرائزیشن:
امریکہ میں انڈوں کو پاسچرائزیشن سے گزرنا پڑتا ہے۔ جس میں انہیں تیزی سے گرم کرنا اور کسی بھی سالمونیلا بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے انہیں کچھ دیر کے لیے اعلی درجہ حرارت پر رکھنا شامل ہے۔
خریدنا اور استعمال کرنا:
انڈے خریدتے اور استعمال کرتے وقت پھٹے ہوئے خولوں والے انڈے نہ خریدیں یا جن کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ گزر چکی ہو ان سے پرہیز کریں۔
ذخیرہ کرنا:
"یو ایس ڈی اے” کے مطابق انڈوں کو زیادہ دنوں تک محفوظ کرنے کے لیے فریج میں رکھیں۔ کمرے کے درجہ حرارت پر انڈوں کو پسینہ آسکتا ہے جس سے بیکٹیریا کے لیے انڈے کے خول میں داخل ہونا اور بڑھنا آسان ہو جاتا ہے۔
انڈوں کو پکانے کے آسان طریقے:
ان کو اچھی طرح پکائیں جب تک کہ زردی مضبوط نہ ہو جائے اور سفیدی مبہم ہو جائے۔
انڈے پکانے کا زیادہ فائدہ مند طریقہ کونسا ہے؟
انڈوں کو پکانے کے متعدد طریقے ہیں۔ یہ غذاء کھانے میں جیسے آسان لگے ویسے ہی استعمال کی جا سکتی ہے جیسے کہ ہارڈ بوائل، سافٹ بوائل، آملیٹ، ہاف فرائی یا فرائی۔
اسے ہمیشہ مکمل کھانا چاہیے۔ مکمل انڈہ کھانے پر تمام فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ جبکہ اگر آملیٹ کی شکل میں اس میں سبزیوں کا اضافہ بھی کر لیا جائے تو اس کے فوائد مزید بڑھ جاتے ہیں۔
اکثر یہی سمجھاجاتا ہے کہ انڈوں میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ لیکن حقیقت میں تمام قدرتی غذاؤں میں غذائیت کے لحاظ سے انڈے سب سے بہترین ہیں۔
آپ انہیں اُبال کر کھائیں، آملیٹ بنائیں، فرائی کریں یا پھر کسی بھی طریقے سے کھائیں یہ فائدہ مند ہی ہیں۔ یہ آپ کے جسم کے لیے پروٹین، وٹامنز اور منرلز پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہیں اور آپ کی جیب پر بھی بھاری نہیں پڑتے۔
ناشتے میں انڈے کے استعمال کے فوائد:
بڑھاپے کے اثرات سے بچاؤ:
بڑھاپے سے بچاؤ کے لیے انڈے کو اپنی غذاء کا حصہ ضرور بنائیں۔ انڈوں کے روزانہ کے استعمال سے انسان جَلد بوڑھا نہیں ہوتا۔ انڈہ جِلد اور آنکھوں کے گرد آنے والی جھریوں کو کم کرتا ہے جس کے نتیجے میں جلد جھریوں سے طویل عمر تک محفوظ رہتی ہے۔
ہڈیوں کے لیے مفید ہے:
انڈے ہڈیوں کے لیے مفید غذاء ہے۔ وٹامن ڈی سے بھرپور ایک انڈے میں 20 ملی گرام فاسفورس اور 45 ملی گرام کیلشیئم پایا جاتا ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط رکھتا ہے۔
وٹامن ڈی سے بھرپور ہونے کی وجہ سے انڈے کیلشیئم کو جسم میں بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
دماغی صحت کے لیے:
یہ دماغی صحت کے لیے بہت مفید ہیں۔ کولین پر مبنی فاسفولپِڈز نامی جز دماغی خلیات کے درمیان معمول کے ابلاغ کو بہتر بناتا ہے۔
ایک طبی تحقیق کے مطابق کولین کا حصول دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر روزانہ کی بنیاد پر ناشتے میں دو انڈے کھا لیے جائیں تو انسانی جسم کو یہ جز مناسب مقدار میں حاصل ہو جاتا ہے۔
کینسر سے بچاؤ:
دماغ کے لیے ضروری جز "کولین” سے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ خصوصاً خواتین کو چھوٹی عمر سے ہی انڈوں کا روزانہ استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ انڈوں کے استعمال سے خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
جلد،بالوں اور جگر کے لیے مفید:
انڈہ جلد، بالوں اور جگر کے لیے مفید ہوتا ہے۔ سپر فوڈ انڈے میں موجود بائیوٹن، وٹامن بی 12 اور دیگر پروٹینز بالوں اور جلد کی صحت اور خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اگر آپ بالوں کو گھنا رکھنا چاہتے ہیں تو روزانہ انڈے کا استعمال ضرور کریں۔ انڈوں میں موجود وٹامنز ہمارے بالوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔
اس کے مسلسل استعمال سے جِلد خوبصورت اور دلکش ہو جاتی ہے۔ اس میں وٹامن بی 5 اور بی 12 پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح انڈے کو غذاء میں شامل کر لینے سے جگر سے زہریلے مواد کے اخراج کے عمل میں تیزی آتی ہے۔
دل کی بیماریوں کے لیے مفید:
یہ دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں۔ اس کا استعمال امراض قلب کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ انڈوں سے متعلق موجود غلط فہمیوں پر کی گئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انڈوں میں موجود کولیسٹرول صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
بلکہ اس میں موجود "اومیگا تھری” فیٹی اسیڈز اور ”ٹرائی گلائیسرائیڈز” کی سطح میں کمی لاتا ہے۔ جس کے سبب خون کی شریانوں سے جڑے مسائل جیسے امراض قلب وغیرہ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں۔ انڈے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس انسانی جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بگڑنے نہیں دیتے۔ جس کی وجہ سے امراضِ قلب کا خطرہ کم ہو جاتا ہے اور انسانی صحت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ انسانی جسم میں دو طرح کے کولیسٹرول پائے جاتے ہیں جو ”ایل ڈی ایل” اور ”ایچ ڈی ایل” کہلاتے ہیں۔ ”ایل ڈی ایل” نقصان دہ اور ”ایچ ڈی ایل” فائدہ مند ہوتا ہے۔
اگر خون میں ”ایل ڈی ایل” کے ذرات چھوٹے ہوں تو دل کی بیماری کاامکان کم ہوتا ہے۔ اور اگر یہ ذرات بڑے ہوں تو دل کی بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
انڈہ کھانے سے ”ایچ ڈی ایل” ذرات بڑے ہونے لگتے ہیں اور دل کی بیماری کے امکانات کم ہونے لگتے ہیں۔ ”ایل ڈی ایل” کولیسٹرول کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے۔
یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جسم میں ”ایل ڈی ایل” کی سطح میں اضافے اور امراض قلب کے خطرے میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
”ایل ڈی ایل” چھوٹے اور بڑے ذرات میں تقسیم ہوتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد میں اس کولیسٹرول کے چھوٹے ذرات کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان میں امراض قلب کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ انڈے کچھ افراد میں ”ایل ڈی ایل” کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرسکتےہیں۔ یہ عموماً بڑے ذرات کی شکل میں ہوتے ہیں، جو کہ نقصان دہ سمجھےجاتے ہیں۔
مدافعتی نظام کی مضبوطی:
یہ مدافعتی نظام کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انڈوں میں ایک عنصر پایا جاتا ہے جسے کولین کہتے ہیں۔
یہ عنصر اعصابی اور دماغی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انڈے پروٹین، وٹامن ڈی، وٹامن بی 2، بی 5، بی 12، وٹامن ای، فولیٹ، لیوٹین اور اومیگا تھری سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ تمام اجزاء قوت مدافعت کو بڑھاتےہیں۔
یہ وائرس اور بیکٹیریا کے پھیلاؤ کو بھی کم کرتے ہیں۔ انڈے میں وافر مقدار میں موجود سیلینیم قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، ڈی این اے کو نقصان نہیں ہونے دیتا، اور کینسر کے خلیوں کو بھی کو تباہ کر دیتا ہے۔
روزمرہ کی بیماریوں، وائرس اور نزلہ، زکام سے بچنے کے لیے دن میں ایک یا دو انڈے ضرور کھائیں۔ انڈے کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔
اس میں موجود سیلینیم جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ بچے اس کی عدم موجودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار رہتے ہیں۔
فالج سے تحفظ:
انڈے فالج کے تحفظ میں مفید ہیں۔ انڈوں میں چونکہ کولیسٹرول وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اس لیے زیادہ تر یہی سمجھا جاتا ہے کہ انڈے دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
حالیہ برسوں میں متعدد تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ انڈے کھانے سے دل کے امراض یا فالج کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔
تاہم کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افرا د میں انڈوں کے استعمال سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین ابھی تک یہ تو مکمل طور پر واضع نہیں کر سکے کہ انڈے انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں یا نہیں مگر اب تک کسی قسم کا کوئی نقصان واضع نہیں ہوسکا۔
تاہم کم کاربوہائیڈریٹس والی غذا ئیں جیسے کہ انڈے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان سے امراض قلب اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
پیٹ کا زیادہ دیر تک بھرا رہنا:
انڈہ کھانے کے بعد دیر تک پیٹ بھرے رہنے کا احساس رہتا ہے۔ اس کے کھانے سے وقت بے وقت کھانے کی عادت نہیں رہتی اور اس طرح انسان موٹاپے سے بھی بچا رہتا ہے۔
کھانے کی اشتہا کو پورا کرنے کے لیے یہ ایک بہترین غذاء ہے۔ زیادہ پروٹین کی وجہ سے اسے کھانے کے بعد بے وقت کھانے یا زیادہ کی اشتہا نہیں رہتی۔
درحقیقت انڈوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پیٹ بھرنے کے احساس کو دیر تک برقرار رکھتے ہیں اور دن بھر میں کم کیلوریز کے استعمال میں مدد دیتے ہیں۔
موٹاپے کا شکار 30 خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ ناشتے میں انڈے کھانا پیٹ بھرے رکھنے کا احساس دیر تک برقرار رکھتا ہے۔ جس کے نتیجے میں اگلے 36 گھنٹوں میں خودکار طور پر کیلوریز جسم کا حصہ بنتی ہیں۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناشتے میں انڈوں کے استعمال سے 8 ہفتوں کے دوران لوگوں میں جسمانی وزن میں نمایاں کمی آئی ہے۔
پروٹین مختلف امینو ایسڈز سے بنتا ہے اور اس کی نو اقسام انڈوں سے حاصل ہوتی ہیں۔ اسی لیے ان کو اعلی معیار کی پروٹین کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ایک بڑے انڈے میں چھ گرام پروٹین ہوتی ہیں۔
جسم میں توانائی کا ذریعہ:
یہ جسم کو توانائی فراہم کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ انڈوں میں وٹامن بی ٹو کے ساتھ رائپو فلاوین پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ کے جسم کو توانائی ملتی ہے۔ اس کے کھانے سے جسم میں داخل ہونے والی دیگر غذاؤں کو توانائی میں تبدیل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
بینائی کے لیے سود مند:
انڈے بینائی کے لیے سود مند ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی کمزور ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق انڈے لیوٹین اور زیسانتھین نامی اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ آنکھوں کی حفاظت کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کام آنکھ کی بینائی کو تیز اور درست رکھنا ہوتا ہے۔ جبکہ ان کی کمی آنکھوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ یہ آنکھ کے ٹشوز میں تباہ کن تبدیلیاں لاتی ہے اور بینائی کو ناقابل علاج حد تک نقصان پہنچا سکتی ہے۔
انڈے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز حاصل کرنے کا سستا اوربہترین ذریعہ ہیں۔ خاص طور پران لوگوں کے لیے تو بہت ہی فائدہ مند ہیں جو لوگ مچھلی نہیں کھاتے۔ اومیگا تھری دماغ اور بینائی کے لیے بہت مفید جز ہے۔
انڈوں کی زردی میں موجود لیوٹین اور زیسانتھین نامی اینٹی آکسیڈینٹس آنکھوں کی حفاظت کے لیے نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ امریکہ کی کنیٹیکٹ یونیورسٹی میں شعبہ غذائیت کے پروفیسر کرسٹوفر بلیسو کا کہنا ہے کہ انڈے میں انسانی نشو و نما کے لیے تمام ضروری اجزاء موجود ہوتے ہیں۔
متعدد ایسے غذائی اجزاء انڈوں میں موجود ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی کمزوری کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ بہت طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں جو آنکھوں کے پپوٹے یا کارنیا میں جمع ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ان غذائی اجزاء کی مناسب مقدار کو جزوبدن بنانا، موتیے اور عمر کے ساتھ آنے والی تنزلی کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔
ایک اورتحقیق میں دریافت کیا گیا ہےکہ ساڑھے 4 ہفتے تک روزانہ انڈے کی ایک زردی کھانے سے خون میں لیوٹین کی شرح میں 28 سے 50 فیصد اور انڈوں میں زیکسینتھین (zeaxanthin) کی سطح میں 114 سے 142 فیصد تک اضافہ ہوا۔
اس میں وٹامن اے کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی کمی دنیا بھر میں بینائی سے محرومی کی سب سے عام وجہ سمجھی جاتی ہے۔
وزن میں کمی:
روزانہ ایک انڈہ کھانا وزن میں کمی کا باعث ہے۔ امریکی تحقیق کے مطابق اگر انڈوں کے ساتھ ناشتے میں کم کیلوری والی غذاء کا استعمال کر لیا جائے تو جسمانی وزن میں دو گنا تیزی سے کمی آتی ہے۔ جو لوگ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں ان افراد کو چاہیے کہ وہ انڈوں کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنائیں۔
انڈے امینو ایسڈز، اینٹی آکسائیڈنٹس اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کی زردی جسم میں چربی کے خلاف مزاحمت کرنے والے جز کولین کو بڑھاتی ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
انڈوں میں 77 کیلوریز ہوتی ہیں اور کاربوہائیڈریٹس بالکل نہیں ہوتے۔ اس لیے انہیں ایسی خوراک میں شامل کیا جاتا ہے جسے کھا کر آپ کی بھوک کا احساس کم ہو جاتا ہے۔ یعنی انڈا کھانے سے آپ کا معدہ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ ناشتے میں انڈے کھانے سے زیادہ بھوک نہیں لگتی اور اس طرح آپ باقی دن میں کم کیلوریز کھاتے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن افراد نے جتنی کیلوریز بیگلز سے حاصل کیں اتنی ہی مقدار میں انڈے کھائے ان کا وزن 65 فیصد کم ہوا اور کمر کا سائز 34 فیصد کم ہوا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق مسلسل انڈے کھانے سے جسم کی چربی پگھلتی ہے اور حیرت انگیز طور پر وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔ انڈے وافر مقدار میں پروٹین کے حصول کا انتہائی اہم ذریعہ ہیں۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسم میں پروٹین کی وافر مقدار کی وجہ سے ہمیں بھوک کم لگتی ہے اور ہم کھانے کی طرف کم راغب ہوتے ہیں۔ وزن کم کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ انڈوں کا استعمال لازمی کریں۔
ذہنی دباؤ میں کمی:
نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انڈے کھانے سے ذہنی دباؤ اور بے چینی میں کمی واقع ہوتی ہے۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ انڈوں میں موجود لائسین کی وجہ سےذہنی دباؤ کم ہو جاتا ہے اور یاد داشت بھی کمزور نہیں ہوتی۔
کولیسٹرول سے بھرپور غذاء:
یہ درست ہے کہ انڈوں میں غذائی کولیسٹرول کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے یعنی ایک انڈے میں 212 ملی گرام جبکہ روزانہ غذاء کے ذریعے 300 ملی گرام کولیسٹرول کو جزو بدن بنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
جسم کے اندر جگر روزانہ بڑی مقدار میں کولیسٹرول تیار کرتا ہے۔ جب غذائی کولیسٹرول کا استعمال زیادہ ہوتا ہے تو جگر کولیسٹرول بنانے کی شرح کم کردیتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق 70 فیصد افراد میں انڈوں کے استعمال سے کولیسٹرول کی سطح میں بالکل بھی اضافہ نہیں ہوا۔ جبکہ دیگر 30 فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں جن میں اس کی شرح میں معمولی اضافہ ہوا۔
تاہم موروثی امراض کے شکار افراد کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ انڈوں کے استعمال سے پہلے اپنے معالج سے لازماً مشورہ کر لیں۔
انڈہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتا ہے:
”ایچ ڈی ایل” نامی کولیسٹرول صحت کے لیے بےحد فائدہ مند ہوتا ہے۔ ”ایچ ڈی ایل” کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہونے سے عموماً امراض قلب، فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
انڈے ”ایچ ڈی ایل” کی سطح میں اضافے کے لیے بہترین زریعہ ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق 6 ہفتوں تک روزانہ 2 انڈے کھانے سے ”ایچ ڈی ایل” کی سطح میں 10 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔
”کولیس” ایسا غذائی جز ہے جس کا بیشتر افراد کو علم بھی نہیں۔ حالانکہ وہ انتہائی اہم مرکب ہوتا ہے اور اکثر بی وٹامنز سے جڑا ہوتا ہے۔
”کولیس” خلیات کی جھلیوں کو بنانے کا کام کرتا ہے اور دماغ میں سگنل دینے والے مالیکیول بنانے کے ساتھ متعدد دیگر افعال میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انڈے اس جز ”کولیس” کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں اور ایک انڈے میں تقریبا سو ملی گرام سے زیادہ مقدار میں یہ جز موجود ہوتا ہے۔
سُپر فوڈ میں شمار کیے جانے والے انڈے کو ایک مکمل غذاء قرار دیا جاتا ہے جس کے استعمال کے صحت پر بے شمار فوائد مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کی جانب سے انڈے کو روزانہ کی بنیاد پر اپنی غذاء میں شامل کرنا تجویز کیا جاتا ہے۔
امریکی یونیورسٹی کنیٹیکٹ کے پروفیسر کرسٹوفر بلیسو کے مطابق، روزانہ کی بنیاد پر دو انڈوں کو، اپنی غذاء میں استعمال کرنے سے 12 گرام پروٹین سمیت، وٹامن اے، ڈی، بی، آئیوڈین اور دیگر اجزاء بھی حاصل ہوتے ہیں۔ انڈہ کھانے سے وٹامنز جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔
ایک تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق سبزیوں یا سلاد کے ساتھ اگر ایک انڈہ ملا کر کھا لیا جائے تو سلاد میں موجود وٹامن ای کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور دیگر وٹامنز اور منرلز بہتر طور پر خون میں جزب ہوتے ہیں۔ اگر ناشتے میں انڈے شامل کر لیے جائیں تو اس کے صحت پر بے شمار مثبت فوائد مرتب ہوتے ہیں ۔
اچھا اور برا کولیسٹرول:
کولیسٹرول ایک ایسا مادہ ہے جو ہمارے جگر اور آنتوں میں پیدا ہوتا ہے اور یہ ہماری خون کی نالیوں میں پایا جاتا ہے۔ عام طور پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بری چیز ہوتی ہے۔ لیکن کولیسٹرول خون کی نالیوں کے ذریعے جسم کے دیگر حصوں تک فاضل مادے کی ترسیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی، ہارمونز، ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ہمارا جسم اتنا کولیسٹرول بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جتنا اسے ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن یہ جانوروں اور ان سے حاصل ہونے والی غذاؤں میں بھی پایا جاتا ہے۔ جیسے کہ گوشت، انڈے، جھینگے، پنیر اور مکھن وغیرہ۔
کولیسٹرول لیپوپروٹین مولیکیولز کے ذریعے ہمارے خون میں شامل ہو کر جسم کے تمام حصوں تک پھیل جاتا ہے۔ ہر شخص کے جسم میں لیپوپروٹین کی مختلف اقسام اور ترتیب پائی جاتی ہے اور یہ ہر شخص میں انفرادی طور پر ہارٹ اٹیک کے خطرے کی وجہ بنتا ہے۔
لو” ڈینسٹی لیپوپروٹین کولیسٹرول یعنی کم کثافت والی لیپوپروٹین کو عموماً بُرا کولیسٹرول کہا جاتا ہے۔ یہ جگر کے ذریعے ہماری رگوں اور جسم میں موجود ٹشوز تک ترسیل ہوتا ہے۔ محقیقین کے مطابق یہ خون کی نالیوں میں جمع ہو کر دل کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
جھینگوں کے علاوہ انڈے ہی ایسی خوراک ہیں جن میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ لیکن سیر شدہ چربی کم ہوتی ہے۔ لیکن محقیقین کولیسٹرول کو حتمی طور پر دل کی بیماریوں سے نہیں جوڑ پائے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی غذائیت کے حوالے سے جاری کی گئی تازہ سفارشات، کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے کی پابندی عائد نہیں کرتیں اور نہ ہی برطانیہ کی سفارشات میں ایسا کچھ کہا گیا ہے۔ اس کے بجائے چربی کے زیادہ استعمال سے پرہیز کا مشورہ دیا گیا ہے جو دل کے امراض کا موجب بن سکتی ہیں۔
ایسی خوراک جس میں چربی شامل ہو ہمارے جسم میں کم کثافت والی لیپوپروٹین کی مقدار کو بڑھا دیتی ہے۔ اگرچہ کچھ چربی قدرتی طور پر جانوروں سے حاصل کی گئی غذاء کا حصہ ہوتی ہے۔
یہ زیادہ تر مصنوعی طریقے سے بنائی جاتی ہے۔ اور اس کی زیادہ مقدار مارجرینز (پروسسڈ فوڈ) سنیکس (ہلکی پھلکی تیار خوراک) اور ڈیپ فرائی یا زیادہ تلے اور بیک ہوئے کھانوں میں موجود ہوتی ہے۔
کنیکٹیکٹ یونیورسٹی میں شعبہ غذائیت کی پروفیسر ماریہ لوز فرنینڈز کے مطابق (انڈوں میں کولیسٹرول کی زیادتی سے متعلق) یہ بات کئی برس کی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ پروفیسر ماریہ کی تازہ تحقیق کے مطابق انڈے کھانے اور دل کی بیماریوں کے درمیان کوئی باہمی تعلق نہیں پایا جاتا۔
سیر شدہ چربی خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھا سکتی ہے:
انڈوں میں کولیسٹرول کی مقدار گوشت اور دیگر چیزوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ دراصل سیر شدہ چربی خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھا سکتی ہے۔ انڈوں کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات پر ہونے والی بحث کا رخ اس وجہ سے بھی مڑ گیا ہے کہ ہمارے اجسام کولیسٹرول کی مقدار کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔
امریکہ کے شہر بوسٹن میں واقع ٹفٹس یونیورسٹی کی الیزابتھ جونسن کا کہنا ہے کہ اکثر لوگوں کے لیے غذائی کولیسٹرول کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
جونسن اور ان کی ریسرچ ٹیم نے 2015 میں کی گئی 40 تحقیقوں کا جائزہ لیا لیکن انھیں غذاء میں شامل کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کے درمیان کوئی واضح تعلق کا ثبوت نہیں ملا۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کا کولیسٹرول کی مقدار کو قابو میں رکھنے کا ایک خود کار نظام ہے، جو زیادہ تر لوگوں میں اچھے انداز میں کام کرتا ہے۔
جہاں تک انڈوں کا تعلق ہے تو ان میں موجود کولیسٹرول صحت کے لیے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔ پروفیسر بلیسو کے مطابق کولیسٹرول زیادہ خطرناک تب ہوتا ہے جب وہ خون کی نالیوں میں موجود آکسیجن کے ساتھ مل کر آکسائڈائز ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب کولیسٹرول آکسائڈائز ہوتا ہے تو اس میں جلن زیادہ ہوتی ہے لیکن انڈوں میں موجود کیمیکل ایسا نہیں ہونے دیتے۔
کولیسٹرول کے فوائد:
کچھ اقسام کے کولیسٹرول ہمارے لیے فائدہ مند بھی ہوسکتے ہیں۔
”ہائی” ڈینسٹی لیپوپروٹین یعنی زیادہ کثافت رکھنے والا کولیسٹرول سیدھا جگر میں جاتا ہے جہاں سے وہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کولیسٹرول کی یہ قسم انسان کو قلبی بیماریوں سے بچاتی ہے۔
ڈاکٹر فرنینڈز کے مطابق لوگوں کو ایسے کولیسٹرول کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت ہے جو ان کے خون میں دوڑتا ہے اور یہی دل کی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ ہمارے جسم میں ”ایچ ڈی ایل” سے ”ایل ڈی ایل” کا تناسب کیا ہے۔ کیونکہ ”ایچ ڈی ایل” ہی ”ایل ڈی ایل” کے اثرات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
تجربات سے ثابت ہوا کہ انڈے کھانے کے بعد دبلے پتلے اور صحت مند افراد کے اجسام میں اکثر ”ایل ڈی ایل” میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
اگر پہلے سے ہی آپ کا وزن زیادہ ہے تو انڈوں کا آپ کے وزن پر مزید منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ صحت مند ہیں تو آپ اچھے ”ایچ ڈی ایل” حاصل کرسکتے ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نقصان دہ نہیں ہے۔
تاہم اس سال کے شروع میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں حالیہ اتفاق رائے کو چیلنج کیا گیا ہے کہ انڈوں سے ہماری صحت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
محققین نے 30 ہزار بالغ افراد کے اعداد و شمار پر غور کیا جنھیں 17 سال تک تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔ یہ دیکھا گیا کہ ہر دن اضافی آدھے انڈے کا تعلق دل کی بیماریوں کے خطرات اور موت سے ہے۔
انڈوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین کا مقصد تحقیق میں شامل افراد کی غذاء کا طریقہ کار مجموعی طور پر انکی صحت اور جسمانی سرگرمیوں کو قابو میں رکھنا تھا۔
نئی تحقیق کے مصنفین میں پرو فیسر نورینا ایلن شامل ہیں جو امریکی ریاست الینوائے کی شمال مغربی یونیورسٹی میں ادویات کی پروفیسر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ روزانہ ہر آدھا انڈہ چھ فیصد تک دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا تا ہے اور یہ آٹھ فیصد تک موت کے خطرے کو بڑھادیتا ہے۔
یہ مطالعہ چین میں ہونے والے ایک تجزیے کے بھی برعکس ہے۔ جس میں پانچ لاکھ بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ یہ رپورٹ 2018 میں شائع ہوئی تھی جس کے مطابق انڈے کے استعمال سے دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
جن لوگوں نے ہر دن انڈے کھائے ان میں انڈے نہ کھانے والوں کے مقابلے میں دل کی بیماری سے اموات کا 18 فیصد جبکہ فالج سے موت کا خطرہ 28 فیصد تک کم تھا۔
گذشتہ مطالعاتی رپورٹ کی طرح یہ بھی بہت زیادہ مشاہدات پر مبنی تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وجوہات اور ان کے اثرات کے بارے میں جاننا اب بھی ناممکن ہے۔ (کیا چین میں صحت مند بالغ افراد آسانی سے زیادہ انڈے کھاتے ہیں یا "کیا انڈے صحت مند بناتے ہیں؟”)
ان تحقیقات نے ہماری صحت پر انڈوں میں کولیسٹرول کے اثرات پر ہونے والی بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے۔ لیکن ہم کچھ ایسے طریقے جانتے ہیں جن کے ذریعے انڈے ہمارے مرض کے خطرے کو متاثر کرسکتے ہیں۔
ایک طریقہ انڈے میں ایک مرکب کے ذریعے ہوتا ہے جسے کولین کہا جاتا ہے جو ہمیں الزائمر کی بیماری سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ جگر کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ لیکن اس کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔
کولین کو آنت مائکرو بائیوٹا کے ذریعے ٹی ایم اے او نامی مولیکیول میں تبدیل کیا جاتا ہے جو اس کے بعد جگر میں جذب ہوجاتا ہے۔ اور ٹی ایم اے او میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ یہ ایسا مولیکیول ہے جو دل سے متعلق بیماریوں کے خطرے سے وابستہ ہوتا ہے۔
بلیسو نے حیرت کا اظہار کیا ہے، کہ کیا انڈوں سے کافی مقدار میں کولین کھانے سے ٹی ایم اے او کی بلندی ہوسکتی ہے۔ انھوں نے ایسی تحقیق کی جس سے لوگوں میں انڈے کھانے کے بعد 12 گھنٹے تک ٹی ایم اے او کی سطح بلند کرنے کا مشاہدہ کیا گیا۔ انڈوں کے استعمال اور ٹی ایم اے او کی پیمائش کرنے والی تحقیق میں ابھی تک صرف عارضی اضافہ ہوا ہے۔
تاہم ٹی ایم اے او کو صرف بیس لائن سطح پر ہی دل کی بیماریوں کے نشان کے طور پر ماپا جاتا ہے۔ اس کے بارے اس وقت ہی معلوم کیا جا سکتا ہے جب کوئی فرد روزے سے ہو یعنی خالی پیٹ ہو۔ بلیسو اس سے تشبیہ دیتے ہیں کہ کاربوہائیڈریٹ کھانے کے بعد ہمارے بلڈ شوگر کی سطح کو عارضی طور پر کیسے بڑھاتا ہے۔
لیکن بلڈ شوگر کی سطح کو صرف ذیابیطس سے وابستہ کیا جاتا ہے۔ جب یہ سطح مستقل رہتی ہے۔ انڈے کھانے سے ہم کولین کے فائدے حاصل کررہے ہوتے ہیں۔ لیکن انڈوں میں کولین جذب ہوتا ہے، اوریہ بڑی آنت میں نہیں جاتا۔ اس وجہ سے یہ دل کی بیماری کا خطرہ نہیں بنتا۔
سائنسدان انڈوں کے دیگر فوائد کو سمجھنے کے لیے اپنی کوششیں کررہے ہیں۔ جونسن کا کہنا ہے کہ آنکھوں کے ریٹنا میں دو اقسام کے لوٹین پائے جاتے ہیں، جہاں یہ نیلے رنگ کی روشنی کے فلٹر کے طور پر کام کر کے ریٹنا کو روشنی سے پہنچنے والے نقصان سے بچا سکتے ہیں کیونکہ تیز روشنی سے آنکھ خراب ہوتی ہے۔
اگرچہ ابھی بھی ماہرین یہ بات سمجھنے کی کوشش میں ہیں کہ انڈے کے انسانی صحت پر مختلف اثرات کیوں مرتب ہوتے ہیں۔
حالیہ تحقیقات کے مطابق انڈوں سے ہماری صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ بلکہ ان سے صحت کو فائدہ ہی پہنچنے کا امکان ہے۔
بچوں کے لیے انڈوں کے فوائد:
بچوں کی نشو ونماکے لیے انڈے کے فوائد پر تحقیق ابھی بہت کم ہوئی ہے۔
جنوبی امریکی ملک ایكواڈور میں چھ ماہ کی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ ایک انڈہ کھانے سے مناسب غذاء کی کمی کے شکار بچے بھی ممکنہ طور پر معمول کا قد حاصل کر سکتے ہیں۔
خواہ یہ انڈے ہاف فرائی ہوں، ابلے ہوئے ہوں، تلے ہوئے ہوں یا آملیٹ کی شکل میں ہوں۔ ان سے بچوں کو جسمانی نشوونما میں مدد مل سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ بچوں میں جسمانی نشو و نما کا یہ ایک سستا ترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔ بچوں کے پہلے دو سال ان کی جسمانی نشو نما کے لیے کافی اہم ہوتے ہیں۔
غذائیت کی کمی بچوں کی جسمانی افزائش میں رکاوٹ بنتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بچپن کے انفیکشنز اور بیماریاں بھی اس کا سبب ہیں
ایک سال کے بچے کو ماں کے دودھ کے علاوہ اضافی غذاء میں انڈہ دیا جا سکتا ہے۔ یہ بڑھتے ہوے بچوں کی نشو ونما کے لیے بہتر ہو سکتا ہے۔
چونکہ یہ دیر سے ہضم ہوتا ہے اس لیے اکثر والدین اسے بچوں کو کھلانے سے گریز کرتے ہیں کہ کہیں اس سے بچوں کا ہاضمہ یا پیٹ خراب نہ ہو جائے یا پھر ان کے معدے یا آنتوں میں کوئی انفیکشن نہ ہو جائے ۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں پانچ سال تک کی عمر والے ساڑھے پندرہ کروڑ بچوں کی جتنی جسمانی صحت اور قد و قامت ہونا چاہیے وہ اس سے بہت کم ہے۔
اس تعداد میں زیادہ تر غریب ممالک کے بچے شامل ہیں جن میں غذاء کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔
شعبۂ صحت کے ماہرین اس سلسلے میں بھرپور کوششیں کر رہے ہیں کہ ان بچوں میں غذائیت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان بچوں کے والدین کو انڈے کھلانے کی ترغیب دی جائے تاکہ بچوں کی صحت مند نشو ونما ہو سکے۔
انڈہ وافر مقدار میں پروٹین اور تمام ضروری غذائی اجزاء حاصل کرنے کا واحد، آسان اور سستا ترین زریعہ ہے۔ جس سے بڑھتے ہوئے بچوں کی نا صرف تمام غذائی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں بلکہ ان کی بہتر نشو ونما بھی کی جا سکتی ہے۔
کیا کچا انڈہ کھانا نقصان دہ ہو سکتا ہے؟
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ کچا انڈہ کھانے سے زیادہ پروٹین حاصل ہوتی ہے۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے بلکہ یہ عمل آپ کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ اصل پروٹین انڈے کو پکا کر کھانے سے ہی حاصل ہوتی ہے جو کہ کچے انڈے کے مقابلے میں دو گنا ہوتی ہے۔
کیا براؤن انڈوں میں زیادہ غذائیت ہوتی؟
انڈوں کا رنگ چاہے کوئی بھی ہو ان کے ذائقے میں کوئی فرق نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کی غذائیت میں کوئی فرق آتا ہے۔ اس لیے دونوں رنگ کے انڈوں کو ایک جیسے طریقے سے ہی کھایا اور پکایا جاتا ہے۔ اور ان سے ایک جیسا ہی فائدہ پہنچتا ہے۔
انڈے کے چھلکوں کے فوائد:
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈے کا چھلکا ڈیری مصنوعات اور ہری سبزیوں کی طرح کیلشیم کا بہت بڑا قدرتی ذریعہ ہے۔
پودوں کو مناسب کیلشیم کی مقدار نہ پہنچے تو وہ دیر سے بڑھتے ہیں یا پھر ان کی نشوونما بالکل رک جاتی ہے۔
تب پودوں میں موجود مٹی کو مزید ذرخیز بنانے کے لئے انڈوں کے چھلکوں کو اچھی طرح پیس کر مٹی کی نچلی تہہ میں دبا دیں۔ ایسا کرنے سے پودے جلدی نشونما پاتے ہیں۔
اگر پودوں اور کیاریوں میں کیڑا لگ جائے تو پھلوں، پھولوں اور سبزیوں کو کیڑوں سے بچانے کے لئے کیاریوں میں انڈوں کے چھلکے رکھنے چاہئیں ایسا کرنے سے کیڑا نہیں لگتا اور پودے بھی صحت مند اور محفوظ ہو جاتے ہیں۔